ایک اور شرابی شام
چلو آج ایک اور کوشش ہوگی
پھر ایک شام ڈوب جائے گی شراب میں
زندگی کے اندھیرے سرد ٹکڑے
جام میں گھل کر ہونٹھوں کے حوالے ہوں گے
زباں پہ تھرکتی تشنگی دھیرے دھیرے
حلق تک پھیل جائے گی
خاموشی کا لباس پہنے
کونے میں قید تنہائی رہا ہوگی
اور نس نس میں دوڑ کر رقص کرے گی
میرے لہو میں بہہ رہے اس بے قابو شخص کو
سنبھالنے کی مشقت ہوگی
سلگتی روح اس کی یادوں کی بھاپ میں
تپ کر سرخ لال ہو جائے گی
آنکھوں سے گرم بلبلے ٹپکنے لگیں گے
جام در جام اندرونی ابال
پگھلتا جائے گا
جب آنکھوں کے پیمانے بالکل خالی ہو جائیں گے
تب اس لال بستر پر
میری نیندیں تمہارے خوابوں کو
آغوش میں لے کر سو جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.