ایک عوامی نظم
ہم خالی پیٹ سرحد پر
ہاتھوں کی امن زنجیر نہیں بنا سکتے
بھوک ہماری راتیں خشک کر دیتی ہے
آنسو کبھی پیاس نہیں بجھاتے
رجز قومی ترانہ بن جائے
تو زرخیزی قحط اگانے لگتی ہے
بچے ماں کی چھاتیوں سے
خون چوسنے لگتے ہیں
کوئی چہروں پہ پرچم نہیں بناتا
اور یوم آزادی پر لوگ
پھلجھڑیاں نہیں اپنی خوشیاں جلاتے ہیں
فوج کبھی نغمے نہیں گنگنا سکتی
کہ سپاہی کھیتیاں اجاڑنے والے
خود کار اوزار ہوتے ہیں
کیا پھول نوبیاہتا عورت کے بالوں
اور بچوں کے لباس پر ہی جچتا ہے
کاش
وطن کی حد حدود کے تعین کے لیے
پھولوں کی کیاریاں
آہنی تاروں کا متبادل ہوتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.