Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک بات

ظہور نظر

ایک بات

ظہور نظر

MORE BYظہور نظر

    مجھے ہر اک بات کی خبر ہے

    جو ہو چکی ہے

    جو ہو رہی ہے

    جو ہونے والی ہے آج لیکن

    میں صرف اس بات کے بھنور میں اتر رہا ہوں

    جو ہونے والی ہے

    جس کو سرگوشیوں کا اک بے کراں سمندر

    اگلنے والا ہے

    کارواں جس کا اب حکایت کی سر زمینوں پہ چلنے والا ہے

    جس کو ہر داستاں گلے سے لگانے والی ہے

    جس کی ہاں میں ہر ایک ہاں ہاں ملانے والی ہے

    آؤ لوگو

    طلب کے ساحل پہ خامشی کی دبیز چادر لپیٹ کر سونے والے لوگو

    شاید اندوہ کے اندھیرے میں خوف کی خار دار چادر لپیٹ کر رونے والے لوگو

    سنو کہ جو بات ہونے والی ہے اس کا آغاز ہو رہا ہے

    سنو کہ یہ بات آپ کی ہے

    سنو کی یہ بات روس اور چین کی نہیں ہے

    وہاں تو اس کو ہوئے زمانہ گزر چکا ہے

    یہ بات ویتنام اور کمبوڈیا کی بھی اب نہیں رہی ہے

    وہاں تو اب اس کی شکل اک داستاں کی صورت میں ڈھل چکی ہے

    وہاں سے یہ بات چل چکی ہے

    یہ بات اب تم کرو گے تم

    جن کے وہم میں بھی نہ تھا کہ اک دن

    اسے تمہارے لہو لہو لب ادا کریں گے

    یہی تو اس بات کا کرشمہ ہے معجزہ ہے

    کہ ابتدا اس کی جب بھی ہوگی

    وہی کریں گے

    جو انتہا کے حقیر ہوں گے

    مگر بہت با ضمیر ہوں گے

    مجھے تمہارے

    مجھے تمہارے حقیر اور با ضمیر ہونے میں شک نہیں ہے

    کہ میں بھی تم میں سے ایک ہوں اور جانتا ہوں

    کہ تم جو مدت سے خامشی کی دبیز چادر لپیٹ کر سو رہے ہو

    کیا ہو

    کہ تم جو اندوہ کے اندھیرے میں خوف کی خار دار چادر

    لپیٹ کر رو رہے ہو کیا ہوا

    سنو کہ جو بات ہونے والی تھی ہو رہی ہے

    میں اس کا آغاز کر چکا ہوں

    اٹھو اپنے لہو لہو لب

    مری صدا کے لبوں پہ رکھ دو

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 218)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے