اک ٹھٹھرتی صبح ہے
ڈاک خانے کی گلی میں
زرد پتے اڑ رہے ہیں
کپکپاتی انگلیوں سے لکھا ایڈریس
ہر کوئی پڑھ لیتا ہے
دوپہر کے باغ میں
داؤدی پھولوں اور اس کے درمیاں
نوجوانی کے دنوں کی ایک یاد
دیر تک ہنستی رہی
سہ پہر ہے اور وہ
کونے والی شاپ سے
اک غبارہ لے رہی ہے
لفظ ہونٹوں سے اڑانیں بھر رہے ہیں
شام کی خاموش رہ پر
وہ کوئی اسرار پہنے چل رہی ہے
رجنی گندھا کی مہک بکھری ہوئی ہے
دور پیڑوں میں چھپی درگاہ تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.