Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک کینسر کے مریض کی بڑبڑ

شارق کیفی

ایک کینسر کے مریض کی بڑبڑ

شارق کیفی

MORE BYشارق کیفی

    گلے پر لگا کر نشاں

    جس گھڑی ڈاکٹر نے یہ مجھ سے کہا

    اور تو سارے پرہیز ختم آپ کے آج سے

    شیو مت کیجئے گا

    جب تلک یہ گلے کی سکائی چلے

    شیو مت کیجئے گا

    تو ساری مشیت خدا کی سمجھ میں مرے آ گئی

    ارے

    مجھ کو داڑھی سے انکار کب تھا جو یہ رخ نکالا گیا

    میں تو خود شیو کے نام سے

    یوں بدکتا رہا آج تک جیسے پانی سے بلی

    ہاں مری ساس کو کچھ ضرور اعتراضات تھے

    جن کی عزت کی خاطر

    میں داڑھی نہیں رکھ سکا

    مگر ان کو بھی میں

    اگر وقت ملتا تو سمجھا ہی لیتا

    خیر

    اب تو جو ہونا تھا ہو ہی گیا

    یوں بھی کس کو بھلا کوئی موقع ملا ہے خدا کے حضور

    بات رکھنے کی اپنی

    تو یہ بات ہے

    یعنی میں

    شکل سے پکا سچا مسلماں نہ لگنے کے شک میں گیا

    RECITATIONS

    شارق کیفی

    شارق کیفی,

    شارق کیفی

    ایک کینسر کے مریض کی بڑبڑ شارق کیفی

    مأخذ :
    • کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 131)
    • Author :شارق کیفی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے