ایک ڈبہ شاعر کے لئے نظم
چھوڑ دے یار اب کھیل تماشے
دیکھ سوانگ رچاتے اپنا اصلی چہرہ کھو بیٹھے گا
اپنے آپ سے جو اک رسمی سا رشتہ ہے
ہاتھ اس سے بھی دھو بیٹھے گا
چھوڑ دے جھوٹی شہوت کے مصنوعی دعوے
عشق و محبت کے یہ جعلی نعرے
لذت بھرے تلازموں کے بازاری نطفہ
جناتی تشبیہوں میں ان چھوٹی چھوٹی کمینگیوں کے گراتے ہکلاتے بوٹے
بے معنی عیار دلیلیں
مانگے تانگے فلسفیوں کے فرضی ٹونے
چھوڑ تعویذ اور دھاگے کھیل تماشے
بندہ بن جا
اب تو من جا
سیدھے منہ اب آدم زادوں جیسی ہم سے باتیں کر
ورنہ جو تو نہیں ہے اس کی نقل اتارتے
تیرا منہ بھی ٹیڑھا میڑھا ہو جائے گا
تیری ان جعلی نظموں کا ٹونا الٹا ہو جائے گا
- کتاب : siip-volume-35 (Pg. 147)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.