Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک درخت

شہزاد احمد

ایک درخت

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    اس نے اپنے دل کی کالی دھرتی پر ایک درخت اگایا تھا

    پہلے اس پر امیدوں کے پھل آتے تھے

    اس کی شاخیں خوشبوؤں کے پتوں سے بھر جاتی تھیں

    یادوں کی خوشبوئیں فضا میں بکھر جاتی تھیں

    کبھی کبھی راتوں کی مایوسی کی شبنم

    سارے درخت کو دھو دیتی تھی

    پھولوں میں نوکیلے کانٹے بو دیتی تھی

    پھر بھی میں دنیا کی جلتی دھوپ سے گھبرا کر

    اکثر اس کے سائے میں آ جاتا تھا

    سکھ پاتا تھا

    لیکن اب یہ درخت تو جیسے سنگ سفید کا ہے

    اس کی شاخیں دودھیا دھات کی ہیں

    اب اس پر ٹیڑھے میڑھے مخروطی اور مربع شکلوں والے

    لوہے کے پھل آتے ہیں

    اس کا سایہ گرم دہکتے انگاروں کی آگ ہے

    اس کی خوشبو بہتے خون کا راگ ہے

    میرے دل کی مٹی پر اب کوئی درخت نہیں ہے ناگ ہے

    پھن پھیلا کر بیٹھا ہے اور اپنے جسم کو ڈستا ہے

    جسم اب اس کا جسم نہیں ہے

    پیلے خون کا رستہ ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 794)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے