Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک دور

گلزار

ایک دور

گلزار

MORE BYگلزار

    چاند کیوں ابر کی اس میلی سی گٹھری میں چھپا تھا

    اس کے چھپتے ہی اندھیروں کے نکل آئے تھے ناخن

    اور جنگل سے گزرتے ہوئے معصوم مسافر

    اپنے چہروں کو کھرونچوں سے بچانے کے لیے چیخ پڑے تھے

    چاند کیوں ابر کی اس میلی سی گٹھری میں چھپا تھا

    اس کے چھپتے ہی اتر آئے تھے شاخوں سے لٹکتے ہوئے

    آسیب تھے جتنے

    اور جنگل سے گزرتے ہوئے رہ گیروں نے گردن میں اترتے

    ہوئے دانتوں سے سنا تھا

    پار جانا ہے تو پینے کو لہو دینا پڑے گا

    چاند کیوں ابر کی اس میلی سی گٹھری میں چھپا تھا

    خون سے لتھڑی ہوئی رات کے رہ گیروں نے دو زانو پہ گر کر،

    ''روشنی، ،روشنی''! چلایا تھا، دیکھا تھا فلک کی جانب،

    چاند نے گٹھری سے ایک ہاتھ نکالا تھا، دکھایا تھا چمکتا ہوا خنجر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے