ایک دن یوں خزاں آ گئی
اور پھر ایک دن یوں خزاں آ گئی
آبنوسی تنوں کے برہنہ شجر
سرنگوں صف بہ صف پیش دیوار و در
اور چاروں طرف ان کے بکھرے ہوئے
زرد پتے دلوں کے سر رہ گزر
جس نے چاہا وہ گزرا انہیں روند کر
اور کسی نے ذرا سی فغاں بھی نہ کی
ان کی شاخوں سے خوابوں کے سب نغمہ گر
جن کی آواز گردن کا پھندا بنی
اپنے نغموں سے جب ناشنا ہو گئے
آپ ہی آپ سب خاک میں آ گرے
اور صیاد نے گماں بھی نہ کی
اے خدائے بہاراں ذرا رحم کر
ان کی مردہ رگوں کو نمو بخش دے
ان کے تشنہ دلوں کو لہو بخش دے
کوئی اک پیڑ پھر لہلہانے لگے
کوئی اک نغمہ گر چہچہانے لگے
- کتاب : Salected Poems of Faiz Ahamad Faiz (Pg. 20)
- مطبع : Princetion University Press Princetion, New Jersey
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.