Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک ایکسپریس ٹرین

اسد جعفری

ایک ایکسپریس ٹرین

اسد جعفری

MORE BYاسد جعفری

    اذیت ناک اس گاڑی کا انداز روانی ہے

    بڑی دل دوز اس کے ہر مسافر کی کہانی ہے

    سفر کی ہر صعوبت اک بلائے ناگہانی ہے

    نہ روٹی ہے نہ سالن ہے نہ چائے ہے نہ پانی ہے

    یہ ڈیزل کی بجائے ہر قدم پر جان کھاتی ہے

    جوانی آدمی کی راستے میں بیت جاتی ہے

    یہاں گل خان جتنے ہیں وہ سب پرجوش بیٹھے ہیں

    مگر پنجاب کے جو لوگ ہیں خاموش بیٹھے ہیں

    کئی کچھ ہوش میں ہیں اور کچھ بے ہوش بیٹھے ہیں

    کئی نعرہ بلب ہیں اور کفن بر دوش بیٹھے ہیں

    ہے بھیڑ اتنی کہ عزرائیل سے در تک نہیں ہلتا

    اسے بوگی میں گھسنے کا کوئی رستہ نہیں ملتا

    یہاں ایمان کی دولت بھی ہے اک جنس بے مایہ

    نکل جاتا ہے ہر اک دل سے غم خواری کا سرمایہ

    حقیقت میں یہ راز اب تک سمجھ کوئی نہیں پایا

    گیا اک بار جو بیت الخلاء میں پھر نہیں آیا

    جو تھی جائے فراغت بن گئی جائے اماں شاید

    یہی ہے گوشۂ محفوظ زیر آسماں شاید

    ترس آتا ہے رہ رہ کر مجھے ان نا توانوں پر

    پڑے ہیں بوجھ بن کر جو تھکے ہارے جوانوں پر

    سلاخوں سے چمٹ کر جو کھڑے ہیں پائدانوں پر

    ہیں ان کی خانہ‌ بربادی کے قصے آسمانوں پر

    ہر اک جھٹکے پہ ٹانگیں کانپتی ہیں دم نکلتا ہے

    سنبھل کر کوئی گرتا ہے کوئی گر کر سنبھلتا ہے

    وہی گاڑی پہ قابض ہے اسی کا بول بالا ہے

    وہ جس نے اپنے اک ساتھی کا کرتا پھاڑ ڈالا ہے

    ٹفن کھانے کا جس نے اپنے ہاتھوں میں سنبھالا ہے

    سمجھ لو فاقہ مستوں کے لئے وہ تر نوالہ ہے

    کمر باندھے ہوئے لڑنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں

    جو اپنے ہیں جھپٹنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں

    جو راہی ریلوے احکام کی تعمیل کر بیٹھے

    وہ اپنے غم کی دوران سفر تکمیل کر بیٹھے

    سکون قلب اپنا واصل تعجیل کر بیٹھے

    کئی خوش بخت اپنی بیویاں تبدیل کر بیٹھے

    مرا بیٹا شکورے کا نواسا بن کے بیٹھا تھا

    جو میرا تھا کبھی اس کا اثاثہ بن کے بیٹھا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے