ایک فقیر کی دعا
میں مانگنے والا ہوں
نکل جاتا ہوں کبھی
مندر کبھی مسجد کی طرف
گرجا اور گرودوارے کا چکر بھی لگا لیتا ہوں
آج شہر کے بڑے میدان میں
بڑی سجاوٹ ہے
کسی تہوار کے جشن جیسا ماحول ہے
ہجوم ہے بھیڑ ہے سامان ہی سامان ہے
لوگ کہہ رہے ہیں بڑے منتری آنے والے ہیں
چرچا یہ بھی ہے کہ بڑے دین دیالو ہیں
روٹی کپڑا اور مکان تو بہتوں نے دیا
ان کے ہاتھوں میں ہر دکھ کا علاج ہے
یہ تو بڑا ہی چمتکار ہے پربھو
تو ان کے پچھلے جنم کا شاید اپکار ہے
اے نیلی چھتری والے
میری بھی اک بنتی سن لے
زندگی جو میری گھسٹ رہی ہے
بھوک کے پیٹ کھلے آسمانوں کے نیچے کٹ رہی ہے
اگلے جنم مجھے بھی منتری بنائیو
اسی شان اور ٹھاٹ باٹ کے
ساتھ ہر جگہ گھومائیو
میرا تو شہر بھی اجنبی ہے میرے لئے
اگلے جنم میں مجھے بھی ساری دنیا کی سیر کرائیو
ایک آدھ کپڑوں ہی میں گزرتی ہے زندگی میری
اگلے جنم خوب قیمتی کپڑے پہنائیو
اے داتا اگلے جنم
مجھے بھی بڑا منتری بنائیو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.