رانجھا سینۂ شب میں
درد کی مشعل روشن کر کے
ہیر کی تازہ قبر پہ جھکا ہوا بیٹھا ہے
الٹی سانسیں بھرتا رانجھا خاک سے جانے کیا کچھ پوچھ رہا ہے
لیکن جن کانوں کے چھید ابھی بھرنا ہی شروع ہوئے ہوں
جن کے جوگ کو تازہ تازہ زنگ لگا ہو
ان کی سماعت کیا ہے
اپنی بجھتی آنکھوں سے رانجھا پردۂ عرش کے پار خدا کو دیکھ کے اس پر
غیظ و غضب کی ایک نگاہ گرانا چاہتا ہے شاید
لیکن جن آنکھوں میں اب تک ٹوٹ چکے اک خواب خوش نما کے کچھ عکس ابھر آتے ہوں
ان کی بصیرت کیا ہے
اپنے سوکھے ہونٹوں سے رانجھا
نیم مرگ ہو کر بھی ہیر سے معافی طلب کرتا ہے
لیکن جس کے ہونٹ کسی مژدے کی لذت سے ابھی پوری طرح جدا نہ ہوئے ہوں
اس مردہ کے ہونٹ سوا اس کے کیا کہہ سکتے تھے؟
زہر پیالہ پی کے دس میں موئیہ جاں توں موئی
رانجھا رانجھا کردی
نی توں آپے رانجھا ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.