Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک کہانی

اختر رضا سلیمی

ایک کہانی

اختر رضا سلیمی

MORE BYاختر رضا سلیمی

    پہاڑوں سے گھری وادی میں، پتھر سے بنی اک چار دیواری

    اور اس دیوار کے اندر کئی کمرے

    ہزاروں سال کی ویرانیاں اوڑھے کھڑے ہیں

    انہی ویران کمروں میں سے اک کمرا

    جہاں تین آدمی اک چارپائی پر

    خود اپنے آپ سے باہر نکل کر اس طرح بیٹھے ہوئے ہیں

    جیسے اپنے آپ میں تھے ہی نہیں

    وہ تین ہیں

    بس تین

    اور چوتھا مجسمہ ہے

    جو باہر ایستادہ ہے

    ہر اک شے پر اندھیرے

    اور اندھیرے پر سسکتی خامشی کا خوف طاری ہے

    مگر وہ تینوں روشن ہیں

    مکمل طور پر روشن

    نہ ان پر خوف کا سایہ

    نہ کوئی حزن کی پرچھائیں

    وہ باتیں کر رہے ہیں

    اور ہوا ساکت کھڑی ہے

    گوش بر آواز

    لیکن ان کی باتیں بے صدا ہیں

    ناگہاں ان تین میں سے ایک کی نظریں ہوا کی سمت اٹھتی ہیں

    تو وہ گھبرا کے پھر سے چلنے لگتی ہے

    ہوا چلتے ہی ان کی گفتگو آواز میں تبدیل ہوتی ہے

    اور اس کی تیز لہریں صحن کی جانب لپکتی ہیں

    تو اک سایہ سا لہراتا ہے

    سایہ دیکھ کر ان تین میں سے ایک

    مارے خوف کے اپنے بدن کو اوڑھ لیتا ہے۔۔۔

    دوسرے دن صبح جب خورشید کی کرنوں نے دروازے پہ دستک دی

    تو کمرے میں وہ دو تھے

    اور۔۔۔

    باہر دو مجسمے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے