ایک خواب کی دوری پر
اک خواہش تھی
کبھی ایسا ہو
کبھی ایسا ہو کہ اندھیرے میں
(جب دل وحشت کرتا ہو بہت
جب غم شدت کرتا ہو بہت)
کوئی تیر چلے
کوئی تیر چلے جو ترازو ہو مرے سینے میں
اک خواہش تھی
کبھی ایسا ہو
کبھی ایسا ہو کہ اندھیرے میں
(جب نیندیں کم ہوتی ہوں بہت
جب آنکھیں نم ہوتی ہوں بہت)
سر آئینہ کوئی شمع جلے
کوئی شمع جلے اور بجھ جائے مگر عکس رہے آئینے میں
اک خواہش تھی
وہ خواہش پوری ہو بھی چکی
دل جیسے دیرینہ دشمن کی سازش پوری ہو بھی چکی
اور اب یوں ہے
جینے اور جیتے رہنے کے بیچ ایک خواب کی
دوری ہے
وہ دوری ختم نہیں ہوتی
اور یہ دوری سب خواب دیکھنے والوں کی مجبوری ہے
مجبوری ختم نہیں ہوتی
- کتاب : Mahr-e-Do Neem (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.