شہر مصنوعی قہقہوں سے اپنے
دن کا آغاز کرتا ہے
مگر ایک لڑکا جو سارا دن
سگریٹ کے دھوئیں کے رقص کو دیکھتا رہتا ہے
وہ بغاوت کر چکا ہے رات سے
اور اب اس کے بدلے خدا سے کسی
نئی چیز کی تخلیق کا مطالبہ کر رہا ہے
وہ خدا سے چھپ کر
اپنے تخیل سے ایک نئی کائنات
تخلیق کر رہا ہے
لیکن اس کے لیے اسے سمندر کی
مچھلیوں سے کچھ رنگ ادھار لینے ہوں گے
وہ زندگی کے کینوس سے سارے رنگ
چرا لینا چاہتا ہے مگر
سمندر اور زندگی مل کر اس کے سپنوں کے ساتھ
مباشرت کر رہے ہیں
بیس برس سے اپنی زندگی کو جھوٹی لوریاں
سنا کر وہ تھک چکا ہے
اس دنیا نے اسے سوتیلی ماں جتنا پیار دیا ہے
وہ دن رات بس اس سوچ میں مبتلا ہے
کہ کیا میں اپنے خوابوں سے نئی کائنات تخلیق کر سکوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.