وہ بوسیدہ کپڑوں میں ملبوس
میلی کچیلی وہ دبلی سی لڑکی
وہ معصوم اور بھولی سی لڑکی
جو ہر روز آتی تھی میری دکاں پر
جھجھکتے ہوئے
اپنے میلے سے ہاتھوں کو آگے بڑھا کر
یہ کہتی تھی مجھ سے بڑے بھولے پن سے
کہ بابو بڑی بھوک لگتی ہے
بس آٹھ آنے ہی دے دو
مگر آج پھر چھ برس بعد
جب میں نے دیکھا
تو اتنا بڑا فرق پایا ہے اس میں
کہ وہ صاف ستھرے لباسوں میں کس شان سے گھومتی ہے
جوانی کی پوشاک میں
اس کا گورا بدن آتے جاتے ہوئے
راہگیروں کو اپنی طرف کھینچتا ہے
وہ حسن و جوانی سے نکھری ہوئی ہے
اسے وقت نے ایک تحفہ دیا ہے
سنا ہے کہ اب پیٹ بھرنے کی خاطر
وہ ہاتھوں کو پھیلائے پھرتی نہیں ہے
وہ اب شہر کے نوجوانوں کے ہاتھوں
رئیسوں کے ہاتھوں شریفوں کے ہاتھوں
جوانی کا مہکا چمن بیچتی ہے
وہ اپنا کٹیلا سجیلا رسیلا بدن بیچتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.