ایک لمحہ
آج اس شب کے سناٹے میں نیند نے آنکھیں پھیری ہیں
شہر تھکا ہارا خاموشی کی باہوں میں سوتا ہے
یہاں وہاں خوابوں کے قطرے شبنم بن کر گرتے ہیں
کبھی کبھی کتوں کی آوازیں گلیوں سے اٹھتی ہیں
سڑکوں پر دن کی رونق کے بھوت پریشاں پھرتے ہیں
زخموں کی مانند حسیں جسموں پہ برستے ہیں سکے
شیشوں کے پیچھے افسردہ شمعیں اشک بہاتی ہیں
دست طلب چوروں کو تاریکی میں راہ دکھاتا ہے
لمحوں کے ساحل پر شورش ہستی لہریں گنتی ہے
جانے کتنی امیدیں اس رات کے دل میں روتی ہیں
اور مری نظروں کے آگے
امکانات کے بھیگے بھیگے سایوں میں جگنو کی طرح
فکر و تخیل کا اک لمحہ دھیرے دھیرے ابھرا ہے
کتنے احساسات تڑپ اٹھے ہیں رات کے سینے میں
ہائے اس لمحے کی آنکھیں کاش میں ان میں اتر پاؤں
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 30)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.