ایک معمولی سا منظر
تھمی ہوئی ہے دیر سے بارش
دیر سے اک کاغذ کی کشتی
تیر رہی ہے پانی میں
کشتی جس کاغذ سے بنی ہے
اس پر کوئی پھول بنا ہے
پھول جو اس دنیا کا نہیں ہے
دو چینٹے کشتی کے مسافر بنے ہوئے ہیں
ڈگ مگ ڈگ مگ
ڈگ مگ ڈگ مگ
کاغذ اب گلنے بھی لگا ہے
کشتی سائیڈ اسٹینڈ والی اک سائیکل جیسے
ایک طرف کو جھکی ہوئی ہے
ایک بھی جھونکا
اس کشتی پر ایک قیامت لا سکتا ہے
اک تتلی
جو جبر بہار سے بچی ہوئی ہے
پھول دیکھ کر
پھول جو اس دنیا کا نہیں ہے
اس کشتی پر آ بیٹھی ہے
جیسے بادباں کھلتے ہیں نا
اس نے اپنے پر کھولے ہیں
ڈوبتی کشتی سنبھل گئی ہے
چینٹوں کی جاں بچی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.