Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک محبوس نظم

انجم سلیمی

ایک محبوس نظم

انجم سلیمی

MORE BYانجم سلیمی

    دروازہ پیٹا جا رہا ہے

    میرے جسم پر زخم اور نیل، ہرے ہوتے جا رہے ہیں

    مجھے یاد آیا

    گندی گالیاں اور میلے بوٹوں کی بھاری ایڑیاں

    میرے اعصاب اور جسم کو شل کر رہی تھیں

    کندھوں کولھوں اور رانوں پر

    بد بو دار دانتوں کے نشان

    دہکتی سلاخوں سے مٹانے کی کوشش بھی کی گئی

    میں اونچی کھڑکی سے چھلانگ لگا سکتا تھا!

    مگر سادہ کاغذ پر دستخط کے بغیر

    مجھے اس سہولت کی اجازت بھی نہیں دی گئی

    وہ سب میرے زندہ ہاتھوں سے زیادہ

    میری مردہ آنکھوں سے خوف زدہ تھے شاید

    میں نے انہیں بتا دیا تھا

    کہ میں صرف بے مقصد زندگی

    اور بے وقعت موت سے ڈرتا ہوں

    میں نے کہا

    زخمی دانتوں کے ساتھ مجھ سے ہنسا نہیں جاتا

    لاؤ کاغذ ادھر لاؤ

    میں اس پر ایک زور دار قہقہہ لکھ کر دستخط کر دوں

    مجھے یاد ہے

    وہ تھک ہار کے بے ہوش ہونے چلے گئے تھے

    گندی گالیوں اور بوٹوں کی

    بھاری ایڑیوں کے ساتھ

    دروازہ پھر پیٹا جا رہا ہے!

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    ایک محبوس نظم نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے