ایک مہینہ نظموں کا
الفاظوں کا ایک خزانہ میرے پاس
اور خوابوں کی ایک پٹاری تیرے پاس
میں تیرے خوابوں کا کوئی نام دھروں
تم میرے لفظوں میں
خواب پرو دینا
تاکہ ہم اس لین دین میں
بھول سکیں
تنہائی میں چپکے چپکے رو دینا
میں نے تیرے ایک خواب کو بچپن لکھا
جس میں تم نے خود کو
بڑھیا پایا تھا
اور کوئی تم سے بھی اک دو
سال بڑا
چند بتاشے تیری خاطر لایا تھا
میں نے ایک خواب کو لکھا جوانی
جس میں تم اک تین سال کی بچی تھی
جسم ذہن سے کچی تھی
سچی تھی
ٹھیٹھ جھوٹ کی جیٹھ جھوٹ کی
شکھر دوپہری
جسم ذہن کو دنیا پختہ کرتی ہے
پتا ہے مجھ کو نیند میں تیری
اب تک میلوں
ننھی بچی ٹھمک ٹھمک کر چلتی ہے
پھر آتا ہے ایک مہینہ نظموں کا
ناک کان کو بیدھنے والی
رسموں کا
اور بڑھاپا یہاں سے شروع
نہیں ہوتا
- کتاب : Ek Maheena Nazmon ka (Pg. 106)
- Author : Vani Prakashan, Darya Ganj N. Delhi-110002
- مطبع : Vani Prakashan, Darya Ganj N. Delhi-110002 (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.