ایک منظر آسماں جیسا
میں وقت کے خیمے سے نکلا۔۔۔
تو الجھنوں کی چلچلاتی دھوپ میں
زیست مجھ سے لپٹ پڑی
اور سلجھنوں کا سفر میرے تلووں پر لکھ دیا
انکار سے نا آشنا
میں نے پاؤں پر سفر باندھ لیا
اب آسمان جیسا ایک حسیں منظر بنا کر
مجھے سفید پرندوں کے حوالے کرنا ہے
دل کی زمین سے نفرت کی جڑیں کاٹ کر
وفا پرور جذبے کاشت کر کے
دھڑکنوں کو اک نئی ترتیب میں ڈھالنا ہے
بے رحم ساعتوں کو
مہربان لمحوں کی داستان سنانی ہے
اندھیروں کو روشنی کے غلاف میں بند کرنا ہے
ان گنت تاریک آنکھوں میں
دھنک رنگوں سے زندگی کی تصویر بنانی ہے
تاثیر کو اپنے لہجے میں پناہ دے کر
آسمان تک دعاؤں کا راستہ کھوجنا ہے
حرف آشنائی سے اپنا مقدر آسمانوں پر لکھ کر
بند مٹھی میں چنگھاڑتے سکوت اور اندر بھری چیخ کو
گم نامی کے جزیروں میں دفن کرنا ہے
آسماں جیسے اس حسین منظر کو تخلیق کر کے
زمین کو آسمان بنانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.