ایک منظوم خط
دلچسپ معلومات
(شمس الرحمن فاروقی کے نام)
بھائی
ایسی نظم اب لکھوں کیسے
عصیاں کی باتیں ہوں جس میں
یا ایسی لڑکی کا قصہ
پیکر ہو جس حسن کا
جس کے تیر نگاہ سے
سینہ کوئی ہوا ہو زخمی
اور پھر
وصل کی آس میں
جذبے اس کے پھسلے ہوں تو
ایسی نظم اب لکھوں کیسے
یا پھر جس میں
ایسی لڑکی کا قصہ ہو
جس نے کسی کی ہوس کو پاگل سا ہو بنایا
جس کی گہری جھیل میں بھائی
اس نے اتر کر
پیاس بجھانی چاہی ہو
جب ایسی نظمیں لکھ کر شاعر
خود کو بھی عریاں کرتا ہو
ایسی نظمیں لکھوں کیسے
ایسی نظمیں لکھنے پر تو
توبہ کی بھی حاجت ہوگی
بھائی اب تو
عمر کی اس سرحد پر ہوں میں
جس کے بعد جہنم ہوگا
جس میں پتھر اور پانی کا
آگ اگلتا اور ابلتا
ایک بھیانک منظر ہوگا
جس کا کوئی انت نہ ہوگا
ایسا آتش ناک سا دریا
لمبا چوڑا شور مچاتا بہتا ہوگا
جس کا رنگ بھی کالا ہوگا
جاں فرسا نظارہ ہوگا
اف وہ جانے کیسا ہوگا
وہیں پہ لیکن
بلندیوں پر جنت ہوگی
جس کی آرائش کی
کوئی حد بھی نہ ہوگی
ہر سو ہوگی رب کی تجلی
دل کو مسرت بخشنے والا
منظر بھی لا ثانی ہوگا
میرے نصیب میں کیا لکھا ہے
کیسے جانوں
اللہ جانے تب کیا ہوگا
میں اس دن کی تیاری میں
مصروف ہوں بھائی
نا ممکن ہے جس سے رہائی
یعنی جیتے جی ہی اک دن
سچ کا یہ تلخابۂ شیریں
ہر ذی روح کو پینا ہوگا
موت کا ذائقہ چکھنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.