Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک منظوم خط

محمد سالم

ایک منظوم خط

محمد سالم

دلچسپ معلومات

(شمس الرحمن فاروقی کے نام)

بھائی

ایسی نظم اب لکھوں کیسے

عصیاں کی باتیں ہوں جس میں

یا ایسی لڑکی کا قصہ

پیکر ہو جس حسن کا

جس کے تیر نگاہ سے

سینہ کوئی ہوا ہو زخمی

اور پھر

وصل کی آس میں

جذبے اس کے پھسلے ہوں تو

ایسی نظم اب لکھوں کیسے

یا پھر جس میں

ایسی لڑکی کا قصہ ہو

جس نے کسی کی ہوس کو پاگل سا ہو بنایا

جس کی گہری جھیل میں بھائی

اس نے اتر کر

پیاس بجھانی چاہی ہو

جب ایسی نظمیں لکھ کر شاعر

خود کو بھی عریاں کرتا ہو

ایسی نظمیں لکھوں کیسے

ایسی نظمیں لکھنے پر تو

توبہ کی بھی حاجت ہوگی

بھائی اب تو

عمر کی اس سرحد پر ہوں میں

جس کے بعد جہنم ہوگا

جس میں پتھر اور پانی کا

آگ اگلتا اور ابلتا

ایک بھیانک منظر ہوگا

جس کا کوئی انت نہ ہوگا

ایسا آتش ناک سا دریا

لمبا چوڑا شور مچاتا بہتا ہوگا

جس کا رنگ بھی کالا ہوگا

جاں فرسا نظارہ ہوگا

اف وہ جانے کیسا ہوگا

وہیں پہ لیکن

بلندیوں پر جنت ہوگی

جس کی آرائش کی

کوئی حد بھی نہ ہوگی

ہر سو ہوگی رب کی تجلی

دل کو مسرت بخشنے والا

منظر بھی لا ثانی ہوگا

میرے نصیب میں کیا لکھا ہے

کیسے جانوں

اللہ جانے تب کیا ہوگا

میں اس دن کی تیاری میں

مصروف ہوں بھائی

نا ممکن ہے جس سے رہائی

یعنی جیتے جی ہی اک دن

سچ کا یہ تلخابۂ شیریں

ہر ذی روح کو پینا ہوگا

موت کا ذائقہ چکھنا ہوگا

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے