ایک مشہور انتہا پسند نئی نسل کے نام
ابھی سے کیوں تمہارے جسم کا ڈھانچہ
بتاؤ ریزہ ریزہ ہے
نہ جانے کیوں فسردہ ہو ابھی سے تم
نہ جانے بزدلی کا تاج کیوں سر پر تمہارے ہے
ذرا سوچو
کہ تم اس دور کا کتبہ بنے ہو کیوں
ابھی سے زرد چہرہ ہو گیا ہے کیوں
ابھی تو زیست کے لاکھوں مراحل سے گزرنا ہے
ابھی سے پستی و ذلت کے بے معنی عذابوں کو
کہو جھیلو گے تم کب تک
ابھی سے تشنہ لب ہو کر
سرابوں کی طرف کیوں آ رہے ہو تم
کہاں چھوڑ آئے ہو اپنے سمندر کو
تمہیں یوں ہی بھٹکنا ہے
تو پھر
اک مشورہ دیتا ہوں میں تم کو
اگر تم ابن آدم ہو
تو چھپ جاؤ کسی اندھی گپھا میں تم
بہت ممکن ہے
تم کو ذات کا عرفان حاصل ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.