ایک موقع
خواب پرست! اجالا نہ کر
میرا خون سفید اور رنگ فق ہے
مجھے ناخن سے کرید، آ چل کے کہیں بیٹھیں
بادشاہ کے حضور کھڑے کھڑے میں شل ہو گئی
موم بتی کی طرح
مجھے الگنی پر ٹانگ دے کہ میری دوہرگی کا بوجھ
بان بٹنے والے پہ ہو تجھ پر نہ ہو
خواب پرست! مجھے جگا تو لے پھر سو جانا
کیونکہ نہیں جانا جس نے جو جانا
بھیڑ بہت ہے اور بیگانگی اس سے بھی بہت
لیکن میں تجھے بہتوں میں سے بھی ڈھونڈ لوں گی
با محبت با ایمان خوشبو دریچہ دریچہ پھری
اور کہتی تھی صدیوں کا کہا
بوند بوند مٹی کشید کرنے کا فن
کہو کہہ چکو
خوں بہا اناروں کے کھیت
پوشیدہ خزانوں کے خواب
انگوٹھی پہ مہر تیری آنکھیں
اور تو حاکم شہر
مہرباں! مہرباں! مہرباں
عذاب زیست سے حکم، رہائی کا دے
ایک موقعہ مجھے جگ ہنسائی کا دے!
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 541)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
- اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.