ایک موت ایک احتجاج
دلچسپ معلومات
(میرلین منزو کی یاد میں)
لاس اینجلز کے زرتاب شبستانوں میں
سو گئی آج وہ آواز کہ جس کا جادو
بوئے گل بن کے اڑا کوچہ بہ کوچہ ہر سو
بن کے اک چیخ لرز جاتی ہے اب کانوں میں
شب گیسو شفق لب رخ تاباں کی سحر
کھو گئے آج اندھیروں کے صنم خانوں میں
خواہش مرگ میں ڈوبی ہوئی شاداب نظر
بجھ گئی درد کے ہیبت زدہ ایوانوں میں
زلف زریں کی مہک پھول سے ہونٹوں کی ہنسی
نشۂ حسن میں بہکی ہوئی الھڑ رفتار
چشم گلگوں کی کرن دست حنائی کی بہار
ڈھل گئی رات شب رفتہ کی روداد بنی
اب بھی کچھ کہنے کو بیتاب ہیں وہ ہونٹ جنہیں
مل سکا محفل ہستی میں نہ اذن گفتار
اب بھی سینے میں تڑپتا ہے وہ قلب محزوں
مل سکی جس کو نہ بے لوث محبت کی بہار
بستر مرگ پہ ساکت ہے وہ نقش مانی
جس کی پر نور جوانی کو ہوس کاروں نے
معبد فن کے خداؤں نے جہانداروں نے
ایک مٹتی ہوئی تہذیب کے سرداروں نے
قریہ قریہ سر بازار کیا تھا نیلام
گردش وقت کے دامن پہ رہے گا الزام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.