ایک نظر
ایک بار اور ذرا دیکھ ادھر
اپنے جلووں کو بکھر جانے دے
روح میں مری اتر جانے دے
مسکراتی ہوئی نظروں کا فسوں
یہ حسیں لب یہ درخشندہ جبیں
ابھی بے باک نہیں
اور آنے دے انہیں میری نگاہوں کے قریں
ڈال پھر میری جواں خیز تمناؤں پر
بے محابا سا باسی نظر
ایک بار اور ذرا دیکھ ادھر
ہاں وہی ایک نظر
غیر فانی سی نظر
جس کی آغوش میں رقصندہ ہے
ابدی کیف کی دنیائے جمیل
جس میں تاریکی آلام نہیں
کاہش گردش ایام نہیں
محو ہو جاتے ہیں جس سے یکسر
یاد ماضی کی خلش
کاوش فردا کا اثر
ہاں وہیں ایک نظر
ایک بار اور ذرا دیکھ ادھر
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 441)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.