ایک نظر
سوتے سوتے جو یکایک کبھی کھل جاتی ہے آنکھ
نیم بیداری میں آتی ہے نظر ایک نظر
کہکشاں سے بھی زیادہ ہے لطافت اس میں
آخر شب کے مہ نیم فروزاں کی طرح
خواب آور سی شعاعوں میں ہے لپٹی لپٹی
پھر بھی اس نرم نگاہی میں ہیں کیا تیر چھپے
طنز ہے تلخیٔ دوراں کا اک افسانہ ہے
اس میں حسرت بھی شکایت بھی غم فرقت بھی
دل لرز جاتا ہے اور ہوتی ہے وحشت طاری
مجھ کو محسوس یہ ہوتا ہے کہ مجرم میں ہوں
ایسا لگتا ہے کہ توڑا ہے کسی کے دل کو
دل جو معصوم تھا بے لوث تھا پاکیزہ تھا
کیا کروں کیا نہ کروں کوئی مداوا بھی نہیں
کچھ سمجھ میں نہیں آتا یہ معمہ کیا ہے
نیند سے اٹھتے ذرا ڈر سا مجھے لگتا ہے
نیم بیداری میں آتی ہے نظر ایک نظر
آہ وہ میٹھی نظر تلخ نظر پاک نظر
تیر و نشتر ہیں چھپے کتنی ہے سفاک نظر
یاد کچھ بھی نہیں آتا مجھے اس کے آگے
ہاں کسی یگ میں کسی نے مری پوجا کی تھی
میں نے اس کو تو مگر غور سے دیکھا بھی نہیں
پیار کی بھینٹ چڑھانے کبھی آیا تھا کوئی
میں نے منہ پھیر لیا دیوی تھی میں پتھر کی
لیکن اس بات کو کتنے ہی جنم بیت گئے
پھر بھی پیچھا مرا کرنے سے نہ وہ باز آیا
یوں ہی صدیوں سے ہے میرے ہی لئے آوارہ
نیم بیداری میں آتی ہے نظر ایک نظر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.