Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک نظم

شائستہ حبیب

ایک نظم

شائستہ حبیب

MORE BYشائستہ حبیب

    آنکھیں اندھے کنویں کی مانند دور اندھیرے رستوں پر پانی کو کھرچ رہی ہیں

    گہری دھند کی چادر اوڑھے کون ابھاگن

    پھوٹ پھوٹ کے رو بھی نہ پائی

    صبر کی روٹی چپ کا سالن سب ذائقوں سے کڑوا زہر گلے کے اندر

    کند چھری کی مانند اٹکے

    کیا بولے سارے لفظ اپنے لہو کی گردش سے بے پروا

    لب پر اتریں

    معانی کے چھلکوں کو اتاروں ننگی روحیں کچھ نہ کہیں گی

    دنیا سب کچھ اس کو

    واپس کچھ بھی نہ لینا ہاتھ تمہارے سدا ہی بھرے رہیں گے جذبوں کے پھولوں سے

    مت کچھ کہنا ورنہ سارا ملبہ تمہارے اوپر آن گرے گا

    کچی دیواروں کے ناطے تصویروں کے رنگوں سے بھی کچے

    ہاتھوں اور زبانوں پر گزری باتوں کے سارے سکھ اک اک کر کے مٹتے جاتے ہیں

    من کی ساری شکتی بیچ سمندر ڈوب گئی ہے

    ہوا میں آنسو گیس کے گولے چھوٹیں تو سب رونا ایک ہی وقت رو لیں

    تیاگ کا لمبا رستہ بانہیں پھیلائے اپنی اور بلاتا ہے

    آگے جاؤ سب کچھ سنو

    آؤ اس آواز کے رستے پر چلتے جائیں

    دیوار دور سے دور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے