ایک نظم
اداسی کے پیلے درختوں کی شاخوں سے چپکے ہوئے
سبز پتوں میں تیرا تجسس
مرے جسم کی ٹوٹتی سرحدوں پر
خیالوں کے سایوں کو رسوا کرے گا
کنویں کے اندھیرے کی بھیگی ہوئی
جامنی آنکھ کی گول چکنائی کے
سرخ خوابوں کے اندر
جواں لمس کے ایک جنگلی کبوتر کے
پھیلے ہوئے پر افق کو چھویں گے
مجھے بند کمرے میں بیٹھا ہوا دیکھ کر
گول کھڑکی کے شیشوں پہ
بارش کے قطروں کی آنکھیں کھلیں گی
کوئی مرمریں ہاتھ ٹھنڈی ہوا میں
مجھے اپنی جانب بلائے گا لیکن
مجھے خوف ہے تیرا پیلا تجسس
سمندر پہ پھیلی ہوئی سورجی شام کی سیڑھیوں سے
تجھے خودکشی کی طرف لے نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.