Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک نظم

قتیل شفائی

ایک نظم

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    اے کسی گلشن زریں کی گراں قدر کلی

    اپنی اجڑی ہوئی مہکار چھپا لے مجھ سے

    اے کسی بستر کم خواب کی بے رنگ شکن

    اپنا روندا ہوا کردار چھپا لے مجھ سے

    اے کسی جنت زر فام سے آنے والی

    اپنا ٹوٹا ہوا پندار چھپا لے مجھ سے

    تو نے اک بار کہا تھا مجھے تنہائی میں

    پیار دولت کا پرستار نہیں ہو سکتا

    زندگی حرص کے پہلو میں نہیں سو سکتی

    جسم رسوا سر بازار نہیں ہو سکتا

    ولولے روح کے نیلام نہیں ہو سکتے

    حسن ذلت کا پرستار نہیں ہو سکتا

    مصلحت آج مگر جیت چکی ہے تجھ کو

    کوئی کس منہ سے کہے مونس و غم خوار تجھے

    کوئی کس دل سے کہے پیار کی رانی تجھ کو

    کوئی کس طرح کہے پیکر ایثار تجھے

    تو نے بیچی ہے سر عام جوانی اپنی

    گدگداتی ہے زر و سیم کی جھنکار تجھے

    یہ ترا پیار ترے جسم کا سودا ہی سہی

    اب تری روح ترے پاس نہیں آئے گی

    یہ ترا دل کہ بھٹکتا ہی چلا جاتا ہے

    اس میں اب شدت احساس نہیں آئے گی

    تو نے ہر چند گراں نرخ یہ جلوے بیچے

    یہ تجارت بھی تجھے راس نہیں آئے گی

    دیکھ اس دور جہاں سوز کے ویرانے میں

    لذت‌ جسم کے طوفان بہ ہر گام اٹھے

    کیا یہی تجھ کو سکھایا ہے نظام زر نے

    کہ محبت کا جنازہ سحر و شام اٹھے

    کیا یوں ہی پیار کی توقیر ہوا کرتی ہے

    کہ مہکتی ہوئی ہر سانس کا نیلام اٹھے

    دیکھ اس دہر میں ارباب ہوس کے ہاتھوں

    آبرو پیار کی مٹی میں ملی جاتی ہے

    حرص کا شور فضاؤں میں رچا جاتا ہے

    بات اخلاص کی ہونٹوں میں سلی جاتی ہے

    سادگی حسن کا مجروح تبسم بن کر

    کسی جلاد کے چہرے پہ کھلی جاتی ہے

    تو کہ اب تجھ سے مجھے کوئی سروکار نہیں

    بن کے تو کس کے لئے آئنہ رو آتی ہے

    یہ نمائش کی محبت اسے میں جانتا ہوں

    کیوں مرے سامنے سہمی ہوئی تو آتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 154)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے