Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک نظم

انیس ناگی

ایک نظم

انیس ناگی

MORE BYانیس ناگی

    کس تصور کے رقص میں گو

    تری صدا کا وجود مجھ کو ملا نہیں ہے

    کسی کتاب کہن میں چلتی عظیم دانش کے نقش پا میں

    ترے بدن کا نشان مجھ کو ملا نہیں ہے

    میں چار سمتوں سے پوچھتا ہوں

    عناصروں کے تغیروں سے

    میں سلطنت کے نجومیوں سے

    یہ پوچھتا ہوں

    کہ کون ہے تو

    جو میرے خوابوں کے سلسلے میں

    مرے تفکر کے راستوں میں

    نئے تنازعوں کا بیج بو کر چلی گئی ہے

    کہاں کہ مجھ کو پتا نہیں ہے

    زمیں کے نقشے پہ آبناؤں کے ساتھ چل کر

    کبھی صدا سے بھی تیز چلتے جہاز کے دائرے دریچے سے سر لگا کر

    میں ارغوانی شراب تھامے

    دبیز شیشوں کی دوربیں سے

    نگاہ کی آخری حدوں تک ترے تصور کو دیکھتا تھا

    مگر خلا کے سوا کہیں کچھ نظر نہ آیا

    یہ سوچتا ہوں کہ میں تصور کے آئینے میں

    سلیس باتوں کے پیرہن میں

    تجھے اتاروں تو کس طرح میں

    جو زندگی کے تضاد میں ہے

    جو آرزو کے فساد میں ہے

    جو تیری خاطر تمام دنیا کی عشرتوں سے فرار ہو کر

    نئے تمدن کے زائچے میں

    نئی علامت کے دائرے میں ترے قدم کے نزول کو پھر

    تلاش کرنے کی کشمکش سے گزر رہا ہے

    چراغ جس کے دماغ کا

    اک مراقبت میں سلگ رہا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Saweera (magazine-56 (Pg. 51)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے