Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک نظم بیٹے کے لئے

بلقیس ظفیر الحسن

ایک نظم بیٹے کے لئے

بلقیس ظفیر الحسن

MORE BYبلقیس ظفیر الحسن

    تمہیں یاد ہے

    میری آنکھوں پر کس کر باندھا گیا

    وہ اپنا رومال

    پھولوں میں درختوں کے جھنڈ کے درمیاں

    اسٹور روم میں کھمبوں کے پیچھے

    کبھی پلنگ کے نیچے

    چھپتے پھرتے تھے تم

    میں کہاں ہوں مجھے ڈھونڈو

    میرے آگے پیچھے دوڑتی بھاگتی تمہاری آوازیں

    مجھے چھو چھو کر دور ہو جاتی تھیں

    میں اپنا ہاتھ پھیلائے ڈھونڈ ڈھونڈ کر

    تمہیں پا ہی لیتی تھی

    یہ ہمارا من پسند کھیل تھا

    نہ جانے کب کیسے اور کہاں کھیل ہی کھیل میں

    یا تمہارے دوڑتے بھاگتے قدموں کے غبار میں

    تم کہیں کھو گئے

    اور میرے گلے میں اٹکی رہ گئی

    بس ایک دھول

    کھانس کھانس کر صاف کرتی ہوں

    نکلتی ہی نہیں

    اٹا پڑا ہے میرا چہرہ گرد سے

    آئنہ دیکھوں تو سمجھ میں نہیں آتا کسے دیکھ رہی ہوں

    اپنی آنکھوں پر بندھا رومال

    میں نے اپنے ہی ہاتھوں کھولا تھا

    اور احتیاط سے باکس میں رکھ دیا تھا

    میں کہاں ہوں مجھے ڈھونڈ لو والا کھیل

    کھیلنے والا کوئی تھا ہی نہیں

    مگر آج میری گود میں تمہارا بچہ

    مجھ سے مانگ رہا ہے وہی رومال

    آج نکالوں گی اسے دھو صاف کر کے

    اپنے سینے کی خوشبو سے بساؤں گی

    کہ پھر شروع کرنا ہے مجھے وہی من پسند کھیل

    اور اس بار میں کھو جاؤں گی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے