Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک نظم

ضمیر نفس

ایک نظم

ضمیر نفس

MORE BYضمیر نفس

    فضا میں اک سکون تھا

    ہر طرف سہمے ہوئے سے زرد چہرے

    پیاس کے مارے زمیں پر گر رہے تھے

    اور کچھ بے رحم داتا

    بے بسی کا یہ تماشا

    دیکھ کر خوش ہو رہے تھے

    گرم پیاسی ریت پر بیٹھے ہوئے

    سارے کسی کے منتظر تھے

    وقت کے داتا سبھی

    خود ساختہ خولوں میں لپٹے سو رہے تھے

    اور باہر

    پیاس کا صحرا مسلسل منہ چڑھاتا تھا

    کہ اتنے میں

    اسی صحرا کی قسمت کھل گئی

    پھر

    ایک چشمہ پھوٹ کر

    صحرا کی تپتی ریت پر

    بہنے لگا اک داستاں کہنے لگا

    چھوٹے بڑے پتھر بکھر کر ریزہ ریزہ ہو گئے

    ساری پرانی گرد پل میں بہہ گئی

    اور صرف پانی کی روانی رہ گئی

    جو سارے بھاری اور بوسیدہ بتوں کو بھی

    بہا کر لے گئی

    چاروں طرف اک روشنی پھیلی

    سبھی چہروں نے سکھ کا سانس پایا

    اور اک خوش کن سفر کے خواب دیکھے

    اور پھر

    اک سازشی لمحہ

    بدن پر ظلم کی سنگیں قبا پہنے

    بہیمانہ رعونت سر پہ رکھے

    اپنے بھاری بھاری بوٹوں میں

    ہماری عمر بھر کی محنتوں اور خواہشوں کے

    اس اجالے کو چرا کر لے گیا

    جو سینکڑوں تاریک لمحوں کے

    سمندر سے ہمیں حاصل ہوا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے