ایک نظم جنگلوں کے نام
زمین شعلے اگل رہی ہے
فضا سے تیزاب گر رہا ہے
زمین اگنی پہ لوٹتی ہے
ہوائیں چہرہ بگاڑتی ہیں
سنا تو تھا
آج دیکھتے ہیں
یہاں ہوائیں ہیں نار سیرت
ازل سے لے کر ابد تلک بے قرار ہوں گی
ہماری روحیں
جنم جنم تک
بھٹک بھٹک کر
فنا فنا بے کراں تباہی کا نام لے کر
نہ پیڑ ہوں گے
نہ قمریوں کے سریلے نغمے
شوالکا پر نہ کوئی جوگی
صدائے جشن بہار دے گا
کوئی قلندر نہ کوئی رومی
نئے سروں کی تلاش کرنے
کسی نیستاں میں جا رکے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.