ہزار جھلملاتے پیکر
رستے پانی میں آڑی ترچھی
جھمکتی بوچھار بن گئے
ہر ایک دیوار اور در سے
شجر شجر سے
نکل نکل کر
کھلی سڑک پر
لہکتے گاتے
قدم قدم پر دیے جلاتے
حسین نظموں میں ڈھل رہا ہے
نہ جانے کیا ہو
اگر یہ عالم تمام اپنا نقاب الٹ دے
نہ جانے کیا ہو جو سارے اسرار کھل چکے ہوں
یہی بہت ہے
کبھی کبھی جھلملاتے پیکر
اٹھا کے گھونگھٹ جھلک دکھا دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.