ایک نظم تمہارے نام
خزاں کی آہٹیں سن رہی ہو
میرا جسم بجھ رہا ہے
میری سانسوں کے پھول پتے
مرجھا رہے ہیں
میں وقت کی شاخ سے
نہ جانے کب ٹوٹوں
اور بکھر جاؤں
میری کتابیں باتیں تصویریں
کسی مائکرو فلم آڈیو یا ویڈیو کیسٹ پر
یا کسی سیڈی میں
محفوظ کر لو
دیکھو اب بھی وقت ہے
مگر وقت بہت کم ہے
مجھے آخری بار چھو لو
میرے خیال کے سینے پر سر رکھ کر
کمپیوٹر سے میری فلاپی نکال کر
اپنے بلاؤز کے گریبان میں ڈال لو
نہ جانے کب
یہ پہاڑ جنگل شہر سمندر پاتال خلا
جنہیں میں نے جی بھر کے دیکھا تک نہیں
لکیروں میں ڈھل کر
گھٹتے ہوئے دائروں
ایک ایسے نقطے میں سمٹ جائیں
جو اپنے ہی مرکز کی گہرائی میں ڈوب جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.