ایک نظم
دیوالی کی رات آئی ہے تم دیپ جلائے بیٹھی ہو
معصوم امنگوں کو اپنے سینے سے لگائے بیٹھی ہو
تصویر کو میری پھولوں کی خوشبو میں بسائے بیٹھی ہو
آنکھوں کے نشیلے ڈوروں پر کاجل کو بٹھائے بیٹھی ہو
میں دور کہیں تم سے بیٹھا اک دیپ کی جانب تکتا ہوں
اک بزم سجائے رکھی ہے اک درد جگائے رکھتا ہوں
خاموشی میری ساتھی ہے اور دیکھنے والا کوئی نہیں
اے کاش کہیں سے آ جاتے جینے کا بہانہ کوئی نہیں
- کتاب : Mausam Andar Bahar ke (Pg. 66)
- Author : Waseem Barelvi
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.