جہاں کو پھر بتائیں گے
سمندر بھاپ بن کر کس طرح اڑتے ہیں آنکھوں سے
بدن شق ہوتے ہوتے کس طرح پاتال بنتے ہیں
نفس کے شہر کیسے ریزہ ریزہ خاک ہوتے ہیں
مساموں سے ابل کر آسماں کیسے سلگتے ہیں
عدم مشروم بن کر کیسے خلیوں سے ابھرتا ہے
کہ اکھڑی ارتقا کی بوند میں سرشار یہ پتلے
ہمارے دو جہانوں کا مقدر سوچنے والے
انہیں بونوں کی خاطر لائے ہیں اب ہم سکوت اپنا
کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں
کہ لرزاں ارتقا کے رخ پہ پردہ ڈالتے ہیں ہم
کہ اب بھی روح سے ہیر و شیما کھنگالتے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.