ایک پراسرار صدا
اس کے ہنسنے اور رونے کی صدا
ہو گئی تھی
کچھ دنوں سے ایک سی
اب وہ اکثر دن میں سوتا
اور شب بھر جاگتا
گھومتا تھا شہر کی سڑکوں پہ تنہا صبح تک
اک صدا
سونی فضاؤں میں لگاتا
گونج سنتا
پھر لگاتا
چلتا جاتا
بے تکاں
لوگ اب سوتے تھے راتوں کو نہ شاید جاگتے
اک عجب عالم تھا
سنتے تھے جونہی آواز اس کی دور سے
وہ جو مصروف فغاں تھے سوچتے
ہے کوئی بد بخت ان جیسا
کسی ٹیڑھے سفر میں
بے اماں
اور جو سرشار تھے موج ضیا کی راہ میں
وہ بھی ظرف سرخوشی کی داد دیتے تھے اسے
ایک سناٹا ہے اب ہر رہگزر پر چار سو
جاں بحق، کچھ روز گزرے
ہو گیا وہ شخص
یہ افواہ ہے
کیا عجب آفت مکینوں کے سروں پر آ پڑی
اپنے غم کی اور خوشی کی
اس صدا کے فیض سے
مل گئی تھی ان کو اک پہچان سی
کیا ہوا یہ حادثہ کیسے ہوا
وہ بھی آخر کھو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.