کچھ نہیں جانتا
کس طرح آ گیا
میں ہوا کے بھیانک طلسمات میں
کوکھ سے جن کی تولید پاتے ہیں بالشتیے
روز و شب ہر گھڑی
مجھ میں در آتے ہیں بے اجازت
کھلی دیکھ کر کھڑکیاں اور در
موت اور زندگی ان کا ایک کھیل ہے
کیونکہ ہر ایک بالشتیہ
موت سے قبل جاں سونپ جاتا ہے
اپنے کسی جانشیں (دوسرے) کو
دوسرا تیسرا
اور پھر تیسرا چوتھے بالشتیے کو
اس طرح مرتے جیتے نراکار بالشتیوں اور ان کے
طلسمات کا سلسلہ
جنم سے آج تک سوچتا آ رہا ہوں
کتنا مجبور ہوں چاہتا ہوں
مگر ان طلسمات کا انت میں دیکھ سکتا نہیں
اور ان دیکھے بھی ان کا سر خفی مجھ کو معلوم ہے
ان طلسمات کا ایک قیدی ہوں میں
ان سے بچھڑا تو لا ریب مر جاؤں گا
یہ جو بکھرے تو میں خود بکھر جاؤں گا
۔۔۔اور پھر اپنا منہ کھول کر
مجھ کو سالم نگل جائے گی
ایک ڈائن زمیں
- کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 239)
- Author : Khalilur Rahman Azmi
- مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.