Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک پرانی نظم

صادق

ایک پرانی نظم

صادق

MORE BYصادق

    کچھ نہیں جانتا

    کس طرح آ گیا

    میں ہوا کے بھیانک طلسمات میں

    کوکھ سے جن کی تولید پاتے ہیں بالشتیے

    روز و شب ہر گھڑی

    مجھ میں در آتے ہیں بے اجازت

    کھلی دیکھ کر کھڑکیاں اور در

    موت اور زندگی ان کا ایک کھیل ہے

    کیونکہ ہر ایک بالشتیہ

    موت سے قبل جاں سونپ جاتا ہے

    اپنے کسی جانشیں (دوسرے) کو

    دوسرا تیسرا

    اور پھر تیسرا چوتھے بالشتیے کو

    اس طرح مرتے جیتے نراکار بالشتیوں اور ان کے

    طلسمات کا سلسلہ

    جنم سے آج تک سوچتا آ رہا ہوں

    کتنا مجبور ہوں چاہتا ہوں

    مگر ان طلسمات کا انت میں دیکھ سکتا نہیں

    اور ان دیکھے بھی ان کا سر خفی مجھ کو معلوم ہے

    ان طلسمات کا ایک قیدی ہوں میں

    ان سے بچھڑا تو لا ریب مر جاؤں گا

    یہ جو بکھرے تو میں خود بکھر جاؤں گا

    ۔۔۔اور پھر اپنا منہ کھول کر

    مجھ کو سالم نگل جائے گی

    ایک ڈائن زمیں

    مأخذ :
    • کتاب : Nai Nazm ka safar (Pg. 239)
    • Author : Khalilur Rahman Azmi
    • مطبع : NCPUL, New Delhi (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے