بہائے علم کے دریا
سرابوں کو حقیقت دی
گماں کی رات نے پائی
یقیں کی روشنی تم سے
تمہاری فکر نے بانگ درا بن کر
جگایا سوئے ہوئے ذہنوں کو
رہے کوشاں
کہ ہو تعلیم نسواں عام ملت میں
ہر فرقے میں گھر آنگن میں آنچل میں
سمٹ آئے نئی تہذیب
جن میں پرورش پائے ہوئے پھولوں کی
خوشبو کو زمانے کے مقابل فخر سے رکھ کر
کریں ہندوستاں کا نام اونچا
یہ مقصد تھا تمہاری زندگی کا
تمہیں نے ہاتھ رکھا نبض دوراں پر
بنے تریاک اس زہر ہلاہل کا
جہالت کی رگ و پے میں جو گردش کر رہا تھا
رکھا تعلیم کے دست حنائی پر چراغوں کو
بنایا آنچلوں سے پرچم فتح و ظفر تم نے
لٹائے مخزنتعلیم سے لعل و گہر تم نے
تمہیں نے ریگزاروں کے
مزاجوں کو بدل ڈالا
اتارے ہیں تمہیں نے قافلے
خوش رنگ پھولوں کے
جلا کر وحشتوں کی شام میں قندیل آگاہی
جہالت کے برہنہ جسم کو علم و ہنر کے
پیراہن بخشے
قدامت کے اندھیروں سے نکالا قوم کو تم نے
تمدن کے چراغوں کو جلایا قریہ قریہ بستی بستی
ہند کے گھر گھر میں تم نے روشنی بھر دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.