ایک قصۂ کہنہ کی تجدید
نگاہ فسوں ساز
دل میں اتر کر
زمانہ سے بیگانہ سا کر گئی
لہو قطرہ قطرہ
نگاہوں سے زنجیر بن کر ٹپکتا رہے گا
یہ طوفانی موجیں
یوں ہی کب تلک مجھ سے
آ آ کے ٹکرائیں گی
آگ کب تک جلے گی
دھواں کب تلک یوں ہی اٹھتا رہے گا
یہ کیسے ہوا
سارے رشتے فقط ایک ہی ذات میں آ سمائے
ہمیں ناز ہے
کہ ہم نے وہ صدیوں پرانی کہانی دوبارہ کہی ہے
کہ اک قصۂ کہنہ کو پھر سے دہرایا ہم نے
وہ صدیوں پرانی کہانی
جسے آج کی دوڑتی بھاگتی
زندگی نے فراموش سا کر دیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.