ایک رات آئے گی
مجھے ہے آج بھی احساس اپنے ماضی کا
بسے ہوئے ہیں وہ جلوے مری نگاہوں میں
ہوا ہے سہل مجھے اپنی زندگی کا سفر
تمہاری یاد سے وہ روشنی ہے راہوں میں
مری حیات بھلا کیسے بھول سکتی ہے
مجھے تمہاری محبت نے جو مقام دیا
تصورات کی بزم نشاط میں کھو کر
تمہیں نے مہر و وفا کا مجھے پیام دیا
میں جانتا ہوں کہ اے جان اعتبار وفا
تمہیں نے میرے لئے اشک بھی بہائے ہیں
تمہیں نے میری امنگوں کی رہنمائی کی
تمہیں نے میری ڈگر میں دئے جلائے ہیں
تمہیں قریب رہیں میرے تلخ لمحوں میں
تمہیں نے گردش دوراں میں ہاتھ تھام لیا
مگر یہ سچ ہے مری جان میں نے ہر لمحہ
تمہیں کو یاد کیا اور تمہارا نام لیا
مری وفا میں کوئی فرق آ سکا نہ کبھی
مگر صلہ نہ ملا اشک غم بہانے کا
تڑپ تڑپ کے گزاری ہے زندگی میں نے
مجھے کبھی نہ ملا وقت مسکرانے کا
مرا سکوں مرا صبر و قرار چھین لیا
مرے نصیب کی برگشتگی کو کیا کہئے
تمام عمر مری رہ گزر پہ چھائی رہی
غم حیات کی اس تیرگی کو کیا کہئے
مگر یقین کرو ایک رات آئے گی
لبوں پہ شمع تبسم جلائیں گے ہم بھی
فریب عہد ستم دو گھڑی کا مہماں ہے
پھر اپنی بزم تمنا سجائیں گے ہم بھی
- کتاب : Dard aashna (Pg. 40)
- Author : Abdullah Sajid
- مطبع : Abdullah Sajid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.