ایک رخ
وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی اور کنارے پر
سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں
سارے خنجر ایک طرح کے ہوتے ہیں
گھوڑوں کی ٹاپوں میں روندی ہوئی روشنی
دریا سے مقتل تک پھیلی ہوئی روشنی
سارے منظر ایک طرح کے ہوتے ہیں
ایسے ہر منظر کے بعد اک سناٹا چھا جاتا ہے
یہ سناٹا طبل و علم کی دہشت کو کھا جاتا ہے
سناٹا فریاد کی لے ہے احتجاج کا لہجہ ہے
یہ کوئی آج کی بات نہیں ہے بہت پرانا قصہ ہے
ہر قصے میں صبر کے تیور ایک طرح کے ہوتے ہیں
وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی اور کنارے پر
سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.