دھرتی ماں کی آنکھ کا آنسو پوچھ رہا ہے ایک سوال
تیرا خنجر میرا سینہ کچھ تو بتا کب تک مرے لال
کیوں اس گاؤں کے رہنے والے شہر میں رستہ بھول گئے
کچھ دن سے ویران بہت ہے بوڑھے بابا کی چوپال
ذات کی حد بندی سے آخر کیسے مکتی پائیں گے
تیرا حصہ میرا حصہ حصوں کا یہ بکھرا جال
ہونٹوں پر تہذیب کے کیسی دبی دبی یہ چیخیں ہیں
ہم تو یہاں سننے آئے تھے راگنیاں ملہار اور تال
بھیا اب تو اخباروں کو چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
ہر سرخی میں خون خرابہ دہشت وحشت اور ہڑتال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.