ایک شاعر دوست سے
گھر میں بیٹھے ہوئے کیا لکھتے ہو
باہر نکلو
دیکھو کیا حال ہے دنیا کا
یہ کیا عالم ہے
سونی آنکھیں ہیں
سبھی خوشیوں سے خالی جیسے
آؤ ان آنکھوں میں خوشیوں کی چمک ہم لکھ دیں
یہ جو ماتھے ہیں
اداسی کی لکیروں کے تلے
آؤ ان ماتھوں پہ قسمت کی دمک ہم لکھ دیں
چہروں سے گہری یہ مایوسی مٹا کے
آؤ
ان پہ امید کی اک اجلی کرن ہم لکھ دیں
دور تک جو ہمیں ویرانے نظر آتے ہیں
آؤ ویرانوں پر اب ایک چمن ہم لکھ دیں
لفظ در لفظ سمندر سا بہے
موج بہ موج
بحر نغمات میں
ہر کوہ ستم حل ہو جائے
دنیا دنیا نہ رہے ایک غزل ہو جائے
- کتاب : LAVA (Pg. 99)
- Author : Javed Akhtar
- مطبع : Rajkamal Parakashan Pvt. Ltd (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.