Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک شاعر کا خواب

احمد عظیم آبادی

ایک شاعر کا خواب

احمد عظیم آبادی

MORE BYاحمد عظیم آبادی

    کہیں اک شب جو اپنے بستر راحت پہ جا لیٹا

    رہا ہے چین تھوڑی دیر آنکھیں لگ گئیں آخر

    بلا کا خواب راحت میں مجھے منظر نظر آیا

    قلم میں یہ کہاں طاقت کہ اس کو کر سکے ظاہر

    نظر آیا مجھے میدان جس میں ہو کا عالم تھا

    نہ اپنا ہم سفر کوئی نہ اپنا کوئی ہم دم تھا

    درختوں کے نشاں کچھ تھے مگر سیل حوادث سے

    کچھ ایسے مٹ چلے تھے یہ سمجھنا سخت مشکل تھا

    کہ یہ تھے کون سے اشجار کیسے پھل یہ لاتے تھے

    کوئی چشمہ رواں تھا یا کہ بہتا تھا کوئی دریا

    کبھی یہ اپنی سرسبزی کا عالم بھی دکھاتے تھے

    کہ ایسے ہی ہمیشہ خشک لکڑی کے یہ تودے تھے

    مکانوں کا یہ عالم تھا کہ کہنہ اور شکستہ تھے

    کہیں دیوار باقی تھی کہیں اس کا نشاں باقی

    چھتوں کی منہدم صورت یہ کہتی تھی کہ پختہ تھے

    مگر ایسی تباہی تھی کہ چھت کا تھا گماں باقی

    الٰہی خیر کرنا سخت الجھن تھی کہاں پہنچا

    نظر آتی خرابی ہی خرابی تھی جہاں پہنچا

    ذرا آگے بڑھا دیکھا ریگستان سارا تھا

    جہاں میں تھا کچھ اس سے دور ہی بجلی سی چمکی تھی

    کنواں جو تھا وہ بالکل خشک سوکھا سارا دریا تھا

    حرارت دھوپ میں ایسی زمیں ساری دہکتی تھی

    کہاں ابر کرم اک قہر کا خورشید تاباں تھا

    ہوائے تند تھی اک سمت لہراتا بیاباں تھا

    مجھے حیرت تھی اتنے میں ندا یہ غیب سے آئی

    کہ او آوارۂ غربت بنا کیوں تو ہے آئینہ

    نہیں اس سرزمیں میں سے کیا تجھے کچھ بھی شناسائی

    ارے یہ وہ زمیں ہے جس پہ تھا فردوس کا دھوکا

    یہی ہے وہ زمیں علم و عمل کی جس کا چرچا تھا

    یہیں سے علم دیں یونانیوں نے آ کے سیکھا تھا

    یکایک اس پہ پھیلی وہ ہوا بغض و عداوت کی

    کہ بھائی کو ہوئی بھائی سے بے حد دشمنی پیدا

    نہ اپنوں میں رہی الفت نہ یاروں میں شناسائی

    خودی کی آگ نے ہر فرد میں کی خود سری پیدا

    جلا کر جس نے دیکھو ان کو آخر خاک کر ڈالا

    مٹا کر ان کو مثل خس جہاں کو پاک لا

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے