ایک شام
دوپہر سے جانے کیوں
مضمحل تھا دل میرا
تھی عجب سی بے چینی
شام جب قریب آئی
گاؤں سے نکل کر میں
دور تک چلا آیا
اور اک شجر کے پاس
بیٹھ کے بہ خاموشی
گم تھا میں خیالوں میں
دفعتاً اک آہٹ سی
اس طرح ہوئی محسوس
جیسے کوئی تیزی سے
پاس ہی سے گزرا ہو
اور جب نظر اٹھی
ایک عجیب منظر تھا
سامنے شکستہ سا
اک مزار تھا جس پر
اک حسینہ آئی تھی
اس حسینہ کا چہرہ
چاند سے مشابہ تھا
اس کی زلف پر خم میں
حسن تھا گھٹاؤں کا
دیکھتا ہوں بالآخر
وہ حسینہ مرقد پر
اک دیا جلاتی ہے
جس کے نور میں اس کا
چہرہ تمتماتا ہے
گاہے مسکراتی ہے
سوچ کے نہ جانے کیا
لاجونتی کی مانند
خود ہی جھینپ جاتی ہے
گاہے مضمحل ہو کر
آسماں کو تکتی ہے
اشک بہنے لگتے ہیں
شمع کانپ جاتی ہے
آسماں کی جانب پھر
اس کے ہاتھ اٹھتے ہیں
جانے مدعا کیا ہے
جانے کیا تمنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.