Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک شام

مطرب بلیاوی

ایک شام

مطرب بلیاوی

MORE BYمطرب بلیاوی

    دوپہر سے جانے کیوں

    مضمحل تھا دل میرا

    تھی عجب سی بے چینی

    شام جب قریب آئی

    گاؤں سے نکل کر میں

    دور تک چلا آیا

    اور اک شجر کے پاس

    بیٹھ کے بہ خاموشی

    گم تھا میں خیالوں میں

    دفعتاً اک آہٹ سی

    اس طرح ہوئی محسوس

    جیسے کوئی تیزی سے

    پاس ہی سے گزرا ہو

    اور جب نظر اٹھی

    ایک عجیب منظر تھا

    سامنے شکستہ سا

    اک مزار تھا جس پر

    اک حسینہ آئی تھی

    اس حسینہ کا چہرہ

    چاند سے مشابہ تھا

    اس کی زلف پر خم میں

    حسن تھا گھٹاؤں کا

    دیکھتا ہوں بالآخر

    وہ حسینہ مرقد پر

    اک دیا جلاتی ہے

    جس کے نور میں اس کا

    چہرہ تمتماتا ہے

    گاہے مسکراتی ہے

    سوچ کے نہ جانے کیا

    لاجونتی کی مانند

    خود ہی جھینپ جاتی ہے

    گاہے مضمحل ہو کر

    آسماں کو تکتی ہے

    اشک بہنے لگتے ہیں

    شمع کانپ جاتی ہے

    آسماں کی جانب پھر

    اس کے ہاتھ اٹھتے ہیں

    جانے مدعا کیا ہے

    جانے کیا تمنا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے