Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایک شام

مجید امجد

ایک شام

مجید امجد

MORE BYمجید امجد

    ندی کے لرزتے ہوئے پانیوں پر

    تھرکتی ہوئی شوخ کرنوں نے چنگاریاں گھول دی ہیں

    تھکی دھوپ نے آ کے لہروں کی پھیلی ہوئی ننگی بانہوں پہ اپنی لٹیں کھول دی ہیں

    یہ جوئے رواں ہے

    کہ بہتے ہوئے پھول ہیں جن کی خوشبوئیں گیتوں کی سسکاریاں ہیں

    یہ پگھلے ہوئے زرد تانبے کی چادر پہ الجھی ہوئی سلوٹیں ہیں

    کہ زنجیر ہائے رواں ہیں

    بس اک شور طوفاں

    کنارا نہ ساحل

    نگاہوں کی حد تک

    سلاسل سلاسل

    کہ جن کو اٹھائے ہوئے ڈولتی پنکھڑیوں کے سفینے بہے جا رہے ہیں

    بہے جا رہے ہیں

    کہیں دور ان گھور اندھیروں میں جو فاصلوں کی ردائیں لپیٹے کھڑے ہیں

    جہاں پر ابد کا کنارا ہے اور اک وہ گاؤں

    وہ گنے کے کیاروں پہ آتی ہوئی ڈاک گاڑی کے بھورے دھوئیں کی چھچھلتی سی چھاؤں

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 276)
    • Author : Majiid Amjad
    • مطبع : Farid Book Depot (p) Ltd. (2011)
    • اشاعت : 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے