ندی کے لرزتے ہوئے پانیوں پر
تھرکتی ہوئی شوخ کرنوں نے چنگاریاں گھول دی ہیں
تھکی دھوپ نے آ کے لہروں کی پھیلی ہوئی ننگی بانہوں پہ اپنی لٹیں کھول دی ہیں
یہ جوئے رواں ہے
کہ بہتے ہوئے پھول ہیں جن کی خوشبوئیں گیتوں کی سسکاریاں ہیں
یہ پگھلے ہوئے زرد تانبے کی چادر پہ الجھی ہوئی سلوٹیں ہیں
کہ زنجیر ہائے رواں ہیں
بس اک شور طوفاں
کنارا نہ ساحل
نگاہوں کی حد تک
سلاسل سلاسل
کہ جن کو اٹھائے ہوئے ڈولتی پنکھڑیوں کے سفینے بہے جا رہے ہیں
بہے جا رہے ہیں
کہیں دور ان گھور اندھیروں میں جو فاصلوں کی ردائیں لپیٹے کھڑے ہیں
جہاں پر ابد کا کنارا ہے اور اک وہ گاؤں
وہ گنے کے کیاروں پہ آتی ہوئی ڈاک گاڑی کے بھورے دھوئیں کی چھچھلتی سی چھاؤں
- کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 276)
- Author : Majiid Amjad
- مطبع : Farid Book Depot (p) Ltd. (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.