اک شجر مجھ سے یوں ہوا گویا
آپ میری لذت کے معنی جانتے ہیں کیا
میں یہ بولا نہیں بتاؤ تم
پھر وہ بولا سنو مری روداد
میں تو ایسا شجر ہوں سایہ دار
جس کے دامن میں سینکڑوں پنچھی
شام ڈھلتے ہی
روزانا ہی آ کے سوتے ہیں
چین سے اکثر
اور تھکے ہارے اجنبی راہی
مجھ سے مل کر سکون پاتے ہیں
میرے سائے میں گنگناتے ہیں
گیت گاتے ہیں پیار کے اکثر
اور بہت سے شرارتی بچے
جانے پہچانے اور بہت سے لوگ
مجھ سے بولے بغیر ہی مجھ پر
سنگساری سے میرے ماتھے کو
سرخ رو بناتے ہیں
اس کی عوض میں ہمیشہ ہی
اپنے پھولوں کی برشگالی سے
اپنی ہستی کے سارے ثمروں کو
ان کی آمد و خیر مقدم میں
خود بخود بڑھ کے پیش کرتا ہوں
چوٹیں کھا کے ہنستا ہوں
ان پہ جاں چھڑکتا ہوں
ہنس کے جیتا ہوں
ہنس کے مرتا ہوں
پھر بھی وہ
مجھ کو چھوڑ جاتے ہیں
اور میں
انتظار کرتا ہوں
ان کے لوٹ آنے کا
ہاتھ میں لیے پتھر
آپ میری لذت کے
معنی جان لو اب تو
انتظار لذت ہے
زخم ہی مسرت ہے
میں نے یہ ہی سمجھا ہے
میں نے یہ ہی سمجھا ہے
میں نے یہ ہی جانا ہے
میرا دین الفت ہے
میرا فرض خدمت ہے
زندگی شہادت ہے
کائنات وحدت ہے
عشق ہی عبادت ہے
ہر کرم سے لذت ہے
ہر ستم میں لذت ہے
آپ میری لذت کے
معنی جان کر اب تو
کیا مجھے نوازیں گے
میرے پاس آئیں گے
ہاتھ میں لیے پتھر
ہاتھ میں لیے پتھر
میں کیا جواب دوں اس کو
میرے ہاتھ خالی ہیں
اس کے لب سوالی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.